وَما جَعَلنا أَصحابَ النّارِ إِلّا مَلائِكَةً ۙ وَما جَعَلنا عِدَّتَهُم إِلّا فِتنَةً لِلَّذينَ كَفَروا لِيَستَيقِنَ الَّذينَ أوتُوا الكِتابَ وَيَزدادَ الَّذينَ آمَنوا إيمانًا ۙ وَلا يَرتابَ الَّذينَ أوتُوا الكِتابَ وَالمُؤمِنونَ ۙ وَلِيَقولَ الَّذينَ في قُلوبِهِم مَرَضٌ وَالكافِرونَ ماذا أَرادَ اللَّهُ بِهٰذا مَثَلًا ۚ كَذٰلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَن يَشاءُ وَيَهدي مَن يَشاءُ ۚ وَما يَعلَمُ جُنودَ رَبِّكَ إِلّا هُوَ ۚ وَما هِيَ إِلّا ذِكرىٰ لِلبَشَرِ
اور ہم نے دوزخ پر فرشتے ہی رکھے ہیں اور ان کی تعداد کافروں کے لیے آزمائش بنائی ہے تاکہ جن کو کتاب دی گئی ہے وہ یقین کر لیں اور ایمان داروں کا ایمان بڑھے اورتاکہ اہلِ کتاب اور ایمان دار شک نہ کریں اور تاکہ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے اورکافر یہ کہیں کہ الله کی اس بیان سے کیاغرض ہے اور الله اس طرح سے جسے چاہتاہے گمراہ کر تا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور آپ کے رب کے لشکروں کو اس کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اور دوزخ (کا حال بیان کرنا) صرف آدمیوں کی نصیحت کے لیے ہے