۞ وَالمُحصَناتُ مِنَ النِّساءِ إِلّا ما مَلَكَت أَيمانُكُم ۖ كِتابَ اللَّهِ عَلَيكُم ۚ وَأُحِلَّ لَكُم ما وَراءَ ذٰلِكُم أَن تَبتَغوا بِأَموالِكُم مُحصِنينَ غَيرَ مُسافِحينَ ۚ فَمَا استَمتَعتُم بِهِ مِنهُنَّ فَآتوهُنَّ أُجورَهُنَّ فَريضَةً ۚ وَلا جُناحَ عَلَيكُم فيما تَراضَيتُم بِهِ مِن بَعدِ الفَريضَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كانَ عَليمًا حَكيمًا
اور خاوند والی عورتیں مگر تمہارے ہاتھ جن کے مالک ہو جائیں یہ الله کا قانون تم پر لازم ہے اور ان کے سوا تم پرسب عورتیں حلال ہیں بشرطیکہ انہیں اپنے مال کے بدلے میں طلب کرو ایسے حال میں کہ نکاح کرنے والے ہو نہ یہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لگو پھر ان عورتوں میں سے جسے تم کام میں لائے ہو تو ان کے حق جو مقرر ہوئے ہیں وہ انہیں دے دو البتہ مہر کے مقرر ہو جانے کے بعد آپس کی رضا مندی سے باہمی کوئی سمجھوتہ ہو جائے تو اس میں کوئی گناہ نہیں بے شک الله خبردار حکمت والا ہے