(اے حبیب!) آپ سے اہلِ کتاب سوال کرتے ہیں کہ آپ ان پر آسمان سے (ایک ہی دفعہ پوری لکھی ہوئی) کوئی کتاب اتار لائیں، تو وہ موسٰی (علیہ السلام) سے اس سے بھی بڑا سوال کر چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں اﷲ (کی ذات) کھلم کھلا دکھا دو، پس ان کے (اس) ظلم (یعنی گستاخانہ سوال) کی وجہ سے انہیں آسمانی بجلی نے آپکڑا (جس کے باعث وہ مرگئے، پھر موسٰی علیہ السلام کی دعا سے زندہ ہوئے)، پھر انہوں نے بچھڑے کو (اپنا معبود) بنا لیا اس کے بعد کہ ان کے پاس (حق کی نشاندہی کرنے والی) واضح نشانیاں آچکی تھیں، پھر ہم نے اس (جرم) سے بھی درگزر کیا اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو (ان پر) واضح غلبہ عطا فرمایا،